پتھر کے دور میں خوش آمدید

Spread the love

پاکستان میں سن دو ہزار تیرہ میں یوٹیوب بند کر دیا گیا، ہم سب نے نعرے لگائے زندہ باد، مردہ باد، اور یوٹیوب بند کر کے ہم نے اپنے تئیں اسلام کو بچایا، مسئلہ گستاخی پر مبنی ایک ویڈیو کا تھا اور اس ایک ویڈیو کا کوئی علاج کرنے کے بجائے ہم نے پورے کے پورے یوٹیوب کو ہی بند کر دیا اور یہ ایک دن کے لیے نہیں تھا، بلکہ چار سال یوٹیوب پابندیوں کا شکار رہا۔

یہ وہ دور تھا جب انڈیا فری لانسنگ کی جانب آرہا تھا اور ہم تقریبا ان کے ساتھ ساتھ چلنے کی کوشش کر رہے تھے، پھر وہ ہم سے آ گے نکل گئے اور بہت آگے نکل گئے۔

اس دوران اس ایک ویڈیو کی وجہ سے ہم نے کراچی کو اور کراچی کے بزنس کو بھی اچھے سے تباہ کیا، اس ویڈیو بنانے والے کا کوئی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی اس ویڈیو کو پبلش کرنے والوں کا کوئی نقصان ہوا۔

پاکستان نے کوئی ایسی پالیسی نہیں بنائی کہ گوگل کو یا فیس بک کو یا کسی اور سوشل پلیٹ فارم یا ادارے کو پاکستان میں جگہ دیتے وقت انہیں اپنے معاشرتی اخلاقیات کا پاپند کرتے؛ نتیجہ یہ ہیکہ ہم لاوارثوں کی طرح انٹرنیٹ پر تنہا رہ گئے، آپ کی دس سالہ پرانی آئی ڈی اگر پابندی کا شکار ہو جائے تو آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے، آپ کا اکاؤنٹ اڑا دیا جائے تو اپ کا کوئی پرسان حال نہیں، آپ کی گگ کو رپورٹ کر دیا جائے تو ترجیحی بنیادوں پر ایکشن لیا جاتا ہے، آپ کے پورے کے پورے شہر کو ایمازون پر بلاک کر دیا جاتا ہے اور اپ کے ملک کے ساتھ کوئی بزنس کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ان تمام تر غلط پالیسیوں کے باوجود مجھ جیسے کچھ سرپھرے ہمیشہ سے متحرک رہے۔

ہم نے نہایت ہی مخدوش حالات میں اپنی سی کوشش جاری رکھی،
مختلف فری لانسنگ پلیٹ فارمز کو بے شمار نوجوان مہیا کیے جنہوں نے اپنے ملک کے لیے ڈالرز میں سرمایہ کمانا شروع کیا، اپنے خاندان اور بچوں کے لیے روٹی روزی کمانی شروع کی اور اب وہی بچے روتے ہوئے مجھے کال کرتے ہیں اور کہتے ہیں سر برسوں کی محنت سے فری لانسسنگ میں نام بنایا، اچھی رینک پر آئے لیکن ہم بروقت کام ہی نہیں ڈیلیور کرپا رہے۔ انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے، صرف برائے نام چل رہا ہے۔ تو ایسے میں ہم نئے آڈرز کیسے لیں اور جن سے ہم ڈالرز میں پیسے وصول کرتے ہیں اپنی گگز پر ان کے برے رویوز سے کیسے بچیں؟ اگر یہی صورتحال رہی تو کام مکمل طور پر ختم ہو جائیگا۔

مجھے اس مسئلے کا حل معلوم ہے، لیکن اس مسئلے کے حل میں ہی ایک مسئلہ ہے اور وہ مسئلہ یہ ہے کہ آپ کو اپنے بھگوانوں کے خلاف بولنے کی تکلیف کرنا پڑے گی جو کہ آپ سے ہو نہیں پائیگا۔

آپ زندہ باد اور مردہ باد کے رٹائے جملوں میں قید غلام ہیں، اگر آپ کی پسندیدہ پارٹی حکومت میں ہو تو آپ ان کے گوبر کو صرف حلوہ ثابت ہی نہیں کرتے بلکہ آپ اسے نہایت محبت کے ساتھ تناول بھی فرماتے ہیں۔

آپ کے لئے غلط صرف وہ ہے جو دوسری پارٹی کرے، وہی کام جب آپ کی پسندیدہ پارٹی یا لوگ کرتے ہیں تو آپ جواز تلاش کرتے ہیں یا پھر دلائل دیتے ہیں کہ آپ لوگوں نے بھی تو ایسا کیا تھا۔

جب تک ہمارے رویے تبدیل نہیں ہونگے اور ہم احمقانہ باتوں کو ٹرینڈ بنانے کے بجائے اپنے مسائل پر متفق ہو کر آواز نہیں اٹھائیں گے، یہ مسائل بڑھتے ہی رہینگے۔

بجلی پہلے ہی نہیں تھی، گیس کے ذخائر بھی صرف نصابی کتابوں میں رہ گئے، اور اب انٹرنیٹ کی بندش کے بعد کیا باقی رہ جاتا ہے ؟

میں درخت کے پتوں سے لباس بنانے کے لئے گھر سے نکلا، بدقسمتی سے لباس کے لئے ہم نے درخت بھی نہیں چھوڑے، اس لحاظ سے ہم پتوں کا لباس پہننے والوں سے بھی دوچار ہزار پہلے کے انسانی دور میں جی رہے ہیں۔

آپ کا اور آپ کے بھگوانوں کا شکریہ، ہم پھتر کے دور میں جی رہے ہیں۔


Spread the love

Leave a Comment