گُڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ!

Spread the love

امریکہ جیسے جدید ملک میں رہتے ہوئے تیس چالیس فیصد دنیا ایکسپلور کرنے کے باوجود میرے لیے سب سے مشکل مرحلہ وہ تھا جب مجھے اپنی بھانجیوں کو گُڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ میں فرق بتانا تھا ، کیونکہ میری پرورش جس ملک اور ماحول میں ہوئی وہاں گڈ ٹچ کا تو بتایا جاتا تھا مگر بیڈ ٹچ کا کوئی خاص تصور نہیں ہوتا تھا۔ بیڈ ٹچ کے بارے میں آگاہی اگر دی بھی جاتی تو وہ ایک عجیب نفرت پھیلانے کا سبب بنتا تھا۔ جس میں واضح بیڈ ٹچ کی آگاہی دینے کی بجائے بس اس شخص سے نفرت کروائی جاتی تھی اور پھر بچے اس شخص سے متعلق یا پورے خاندان سے نفرت کرنے لگتے تھے۔ ہمارے وطن عزیز میں بیڈ ٹچ اتنا عام ہے کہ بعض اوقات بڑوں کو بھی اندازہ نہیں ہوپاتا کہ انکے بچوں کے ساتھ انکی نظروں کے سامنے ہی بیڈ ٹچ ہو رہا ہے۔

گزشتہ سات سالوں میں دنیا کے ستائیس اٹھائیس ممالک کا سفر کرنے اور علم حاصل کرنے کے باوجود اپنی برطانوی نژاد بھانجیوں کو اس تصور کی وضاحت کرنا میرے لیے ایک انتہائی دردناک عمل تھا۔ تاہم؛میں اس بات کی شکر گزار ہوں کہ یہاں سیکس ایجوکیشن دی جاتی ہے۔ میری بھانجیاں امریکہ کے بہترین ایلیٹ کلاس سکول ہاپکنٹن پبلک سکول میں زیر تعلیم ہیں۔ جہاں انہیں اس اہم علم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اس تعلیم نے انہیں اچھے اور بُرے چھونے کے درمیان فرق سمجھنے میں بہت اچھے طریقے سے مدد کی ہے، جس سے وہ اپنے وجود کے بارے میں باخبر اور خود اعتماد ہوگئی ہیں کہ مجھے اب زیادہ فکر لاحق نہیں ہوتی۔ البتہ میں نے خود بھی اس پر کاونسلنگ لی ہے جس سے میں اب کھلے انداز میں ان سے سوال جواب کرسکتی ہوں اور انکو جواب بھی دے سکتی ہوں۔ پاکستان میں ہماری فیملی پوسٹ گریجو ایٹ کالج رن کر رہی ہے جس میں باقاعدہ سیکس ایجوکیشن کا انتظام کیا گیا ہے۔ اگر یہ تعلیم تمام سکولوں میں رائج ہو جائے تو ریپ جیسے گھناؤنے مسائل کا تدارک کسی حد تک ممکن ہے۔

گُڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ سمیت تمام یورپی ممالک نے سیکس ایجوکیشن کو اپنے تعلیمی نظام کا حصہ بنایا ہے۔ گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے بارے میں آگاہی بچوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ گڈ ٹچ وہ ہوتا ہے جو محبت، حفاظت اور دوستی کا احساس دلاتا ہے۔ یہ وہ ٹچ ہے جو کسی کے لیے آرام دہ اور خوشگوار ہوتا ہے، جیسے والدین کا گلے لگانا یا دوستوں کا ہاتھ پکڑنا۔ بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ یہ ٹچ ان کے لیے محفوظ ہے اور انہیں خوشی دیتا ہے۔

جبکہ دوسری طرف بیڈ ٹچ وہ ہوتا ہے جو بچوں کو غیر آرام دہ محسوس کراتا ہے۔ یہ وہ ٹچ ہے جو ان کی ذاتی حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے یا انہیں خوفزدہ کرتا ہے۔ بیڈ ٹچ کی مثالوں میں جب کوئی شخص کسی بچے کو اسکی مرضی کے بغیر چھوتا ہے یا ان کے جسم کے ایسے حصے کو چھوتا ہے جسے وہ نہیں چاہتے۔ بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ اگر انہیں کسی کا چھونا برا لگتا ہے تو انہیں فوراً کسی بڑے کو بتانا چاہیے۔ اس موضوع پر ایک مشہور نیٹ فلکس سیریز 13 Reasons Why بھی ہے۔ جو نوجوانوں کے مسائل ، خاص طور پر جنسی ہراسانی اور اس کے اثرات پر روشنی ڈالتی ہے۔ یہ سیریز اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح بیڈ ٹچ اور ہراسانی کے تجربات نوجوانوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔ اس سیریز کے ذریعے ناظرین کو یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ انہیں اپنی آواز بلند کرنی چاہیے اور اپنی حفاظت کے لیے کھڑے ہونا چاہیے۔

اسی طرح
The Body Keeps the Score
از بسل وان در کولک ایک اہم کتاب ہے جو جسمانی اور ذہنی صحت کے تعلق پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے واضح کیا ہے کہ کس طرح جسمانی تجربات، بشمول بیڈ ٹچ، انسان کی ذہنی صحت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح، Speak از لوری ہالز اینڈرسن بھی ایک اہم ناول ہے جو جنسی ہراسانی کے موضوع پر بات کرتا ہے اور اس کے اثرات کو بیان کرتا ہے۔

گُڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ بیڈ ٹچ کے تجربات بچوں کی زندگیوں پر گہرے منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ جب بچے کسی غیر آرام دہ یا نقصان دہ ٹچ کا سامنا کرتے ہیں تو یہ ان کی نفسیاتی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ ایسے تجربات کے نتیجے میں بچے مختلف مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جیسے کہ اضطراب ، ڈپریشن ، اور خود اعتمادی میں کمی وغیرہ۔ یہ مسائل ان کی روزمرہ کی زندگی ، تعلیم ، اور سماجی تعلقات کو متاثر کر تے ہیں۔

بچوں میں بیڈ ٹچ کے تجربات کے بعد پی ٹی ایس ڈی
PTSD (Post-Traumatic Stress Disorder)
جیسی نفسیاتی بیماریاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔ یہ حالت بچوں کو بڑے ہونے پر ماضی کے برے تجربات کی یاد دلاتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ خوف، بے چینی، اور افسردگی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان کے ذہن میں یہ سوالات آتے ہیں کہ کیا وہ محفوظ ہیں یا نہیں اور یہ احساس ان کی زندگی کو متاثر کرتا ہے۔

جب یہ بچے بڑے ہوتے ہیں تو ان کے اندر جو نفسیاتی مسائل پیدا ہوتے ہیں وہ ان کے رویے میں بھی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ بعض اوقات یہ بچے اپنے برے تجربات کا بدلہ دوسروں سے لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ بدلہ لینے کے طریقے مختلف ہو سکتے ہیں ، جیسے کہ تشدد ، ہراسانی ، یا دوسروں کے ساتھ غیر دوستانہ رویہ۔ یہ رویے نہ صرف ان کی اپنی زندگی کو متاثر کرتے ہیں بلکہ ان کے ارد گرد کے لوگوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں بلکہ بنتے ہیں۔ س کے علاوہ ایسے بچے جو بیڈ ٹچ کے تجربات سے گزرتے ہیں وہ انسانی تعلقات میں مشکلات کا سامنا کر تے ہیں۔ انہیں دوسروں پر اعتماد کرنے میں مشکل ہوتی ہے اور وہ اکثر اپنے جذبات کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ان کی زندگی میں دوستیوں اور رشتوں کو متاثر کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ تنہائی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

بد قسمتی سے ہمارے وطن عزیز میں اس تعلیم کا ذکر بھی باعث شرم محسوس کیا جاتا ہے جسکے نتائج روز بروز ریپ کے بڑھتے واقعات کی شدت میں اضافے کے طور پر آپکے سامنے ہیں۔

لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو یہ سکھائیں کہ وہ کبھی بھی کسی بھی غیر آرام دہ صورتحال میں خاموش نہ رہیں۔ ان کی آواز اہم ہے اور انہیں ہمیشہ اپنی حفاظت کے لیے کھڑے ہونے کی ترغیب دینی چاہیے۔ یہ نصیحت ان کی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔ بہر حال اگر آپکے بچوں کو بیڈ ٹچ کا سامنا ہے یا آپکے آس پاس ایسا کوئی واقعہ ہے تو ضروری ہے کہ بچوں کی نفسیاتی صحت کی بحالی کیلیے بچوں کو بیڈ ٹچ کے تجربات سے متاثر ہونے کے بعد ٹھیک کرنے کے لیے مختلف طریقہ علاج سے گزارا جائے۔ جن میں سائیکو تھراپی ایک اہم طریقہ ہے۔ سائیکو تھراپی، یا نفسیاتی علاج، بچوں کو اپنے جذبات اور تجربات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ علاج مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ کگنیٹو بیہیویورل تھراپی (CBT) ہے۔ جو بچوں کو منفی خیالات کو پہچاننے اور انہیں مثبت خیالات میں تبدیل کرنے کی تکنیکیں سکھاتی ہے۔

ایک اور مؤثر طریقہ پلے تھراپی ہے جس میں بچے کھیل کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ طریقہ خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے مفید ہے کیونکہ وہ الفاظ کے ذریعے اپنی بات نہیں کر پاتے۔ پلے تھراپی کے ذریعے معالج بچوں کے ساتھ کھیل کر ان کے اندر موجود خوف اور اضطراب کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ جبکہ گروپ تھراپی بھی ایک مؤثر طریقہ ہے ، جہاں بچے ایک دوسرے کے ساتھ اپنے تجربات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ اس طرح وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں اور ان کے مسائل کا سامنا کرنے والے دوسرے بچے بھی ہیں۔ یہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور بچوں کو اپنی آواز بلند کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
اسکے خاندانی تھراپی بھی اہم ہے کیونکہ یہ بچوں کے خاندان کے افراد کو شامل کرتی ہے۔ اس طریقے سے خاندان کے افراد کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں اور انہیں محفوظ محسوس کرانے کے لیے کیا اقدامات کر سکتے ہیں۔ یہ بچوں کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کرتا ہے، جہاں وہ اپنی بات کھل کر کر سکتے ہیں۔

اسلیے ضروری ہے کہ بچوں کی نفسیاتی صحت کی بحالی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا جائے۔ اس میں مختلف علاج کے طریقوں کا استعمال، خاندان کی حمایت، اور بچوں کی خود اعتمادی کو بڑھانے کے لیے اقدامات شامل ہیں۔ اس طرح ہم بچوں کو ایک محفوظ اور خوشحال زندگی گزارنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

اللہ کریم تمام بچوں، نوجوانوں ،بچیوں اور خواتین کو ایسے کسی بھی منفی اور برے تجربے سے محفوظ رکھے۔


Spread the love

Leave a Comment