اسپیرین کیا ہے؟
اسپیرین روزمرہ کے استعمال والی کئی مشہور زمانہ ادویات کا ایک اہم جز ہے، جیسے پیناڈول اور کیلپول وغیرہ۔ اسپیرین ہی وہ کیمیکل ہے جو ان ادویات کے اثرات کا موجب بنتا ہے۔
اسپیرین کا استعمال کیا ہے؟
عام طور پر اسپیرین کا استعمال جسم درد، سر درد، بخار، سوزش، خون کو پتلا کرنے، جوڑوں کی بیماری، جمے خون کو پگلانے اور سٹروک میں کیا جاتا ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں اس پر مشتمل ادویات ہر مرض کی دوا ہیں۔ اسی بناء پر اگر اسے دوائیوں کی ملکہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
کیمیائی معلومات کیا ہیں؟
اسپیرین کو “اسیٹائیل سِلسالک ایسیڈ” بھی کہا جاتا ہے۔ اسپیرین اوور-دی-کاونٹر یعنی فارمیسی سے بغیر پرچی اور پرسکرپشن یعنی ڈاکٹر کے مشورے سے بیچی جاتی ہے۔ اسپیرین گولیوں، کپسولوں اور انجیکشن کی صورت میں دستیاب ہے۔
انٹریکشن کس کے ساتھ ہو گا؟
دوسری کچھ ادویات کے ساتھ استعمال سے انٹریکشن بھی ہو سکتا ہے، اور ملکہ جی نقصان بھی پہنچا سکتی ہیں۔ بجائے درد کا علاج کرنے کے آپ کو مزید خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لہذا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اسپیرین کا انٹرکشن زیابیطس (شوگر) کی، خون پتلا کرنے کی، ڈپریشن کم کرنے کی ادویات کے ساتھ ہوتا ہے۔ اگر آپ مندرجہ بالا دوائیوں کا استعمال کرتے ہیں تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی اسپیرین استعمال کریں۔
کیا بچے اسپیرین استعمال کر سکتے ہیں؟
اسپیرین 16سال سے کم عمر بچوں کے لیے تجویز نہیں کی جاتی، کیونکہ بچوں میں اسکے استعمال سے رینیس سینڈروم نامی بیماری لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اسپیرین کیسے کام کرتی ہے؟
اسپیرین ہمارے جسم میں ایسے کیمیائی مادوں کی پیدوار کو روکتی ہے جو انفلامیشن، درد اور بخار کا باعث بنتے ہیں۔
میکانزم (کام کرنے کا طریقہ کار)کیا ہے؟
اسپیرین پہلے ہمارے “کوکس انضائم” کو بلاک کردیتی ہے۔ یہ انضائم پروسٹاگلینڈن کو بناتا ہے۔ پروسٹاگلینڈن ہارمون کی طرح کا مادہ ہے جو سوزش اور درد کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح ہمیں درد سے آرام مل جاتا ہے۔
دوم اسپیرین خون میں موجود پلیٹلٹس کو اکھٹا نہیں ہونے دیتی، جس کی وجہ سے خون گاڑھا نہیں ہوتا۔ اس طرح خون کو پتلا کرنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ ساتھ ہی کلاٹ نہیں بننے دیتی، جس سی رگیں بند ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس لئے یہ دل کے مریضوں کو اکثر دی جاتی ہے۔
سوم یہ کہ اسپیرین ہمارے دماغ کے حصے حائیپوتھیلامس پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جو جسم کی حرارت کے کنٹرول کا مرکز ہے، پس بخار سے نجات کا ذریعہ بنتی ہے۔
اسپیرین کے نقصانات کیا ہیں؟
اسپیرین کے متواتر استعمال سے چند مسائل درپیش آ سکتے ہیں، جیساکہ ہضمے کے مسائل، معدے کی جلن، الثر کا ھونا، متلی، الٹی، سر درد، چکر آنا، خون کا پتلا ھونا، گردوں کے مسائل، الرجی وغیرہ۔
دوا سے متعلق احتیاطی تدابیر ؟
اسپیرین کو خریدتے وقت چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
دوائی خرید کر سب سے پہلے ایکسپائری تاریخ دیکھیے۔ دوا لینے کی مقدار کے متعلق ھدایات کو غور سے پڑھیں۔ اگر آپ کو اسپیرین سے الرجی ہے تو فارمسسٹ یا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
آپ مندرجہ ذیل طبی مسائل کا شکار ہوں تو فارمسسٹ یا ڈاکٹر کو ضرور مطلع کریں، جیسے کہ گردوں اور جگر کے امراض، خون سے منسلک بیماریاں، معدے کا الثر اور ہائی بلڈ پریشر وغیرہ۔ حاملہ خواتین ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کر سکتی ہیں۔ اگر آپ پہلے سے کوئی دوائی استعمال کر رہے ہیں تو اپنے فارمسسٹ یا ڈاکٹر کو ضرور بتائیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ دوائی کسی مشہور برینڈ کی ہو اور اچھے سے بند ھو۔ کھلی ہوئی دوائی نہ خریدیں۔ دوا پر موجود اس کی سٹرنگتھ کا لازمی معائنہ کریں۔
دوا بیویوں کی طرح ہوتی ہے، صحیح وقت اور صحیح طریقے سے لی جائے تو تندرستی و خوشحالی ہے، تھوڑی سی لاپرواہی جان لیوا ثابت ہوسکتی۔ بعض دفعہ کسی اور دوائی کی شراکت بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ پس بیوی سمیت اپنا اور اپنی ادویات کا خیال رکھیں۔
اک بات اور کہنا چاہوں گی کہ صحت رب کے ہاتھ میں ہے۔ اور اسکے بعد آپ کی صحتیاب ہونے کی خواہش کے ہاتھ میں، پھر جا کہ دوا کا نمبر آتا ہے۔ مکمل دوا پر انحصار نہیں کرنا، دوا کے ساتھ ساتھ دعا سے بھی کام لیں۔