ٹین ایج اور والدین کا کردار

Spread the love

ٹین ایج کیا ہے؟ یہ انسانی زندگی کا وہ دور ہے جس میں انسان بچپن سے لڑکپن کی سیڑھی پر پاؤں رکھتا ہے۔ عموما 19-13 سال کی عمر کو ٹین ایج گردانا جاتا ہے۔
ٹین ایج وہ مرحلہ ہے جس میں انسانی جسم میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؛ جس میں جسمانی، ذہنی، جذباتی اور سماجی تغیر سر فہرست ہیں۔ یہ وہ نازک مرحلہ ہے کہ اس میں انسان جس رستے نکل پڑے وہاں سے واپسی لگ بھگ ناممکن ہوتی ہے۔ جو نظریہ پکڑ لے اسی کو تھامے رکھتا ہے۔ اکثر یہی عمر انسان کے صحیح یا غلط ہونے کا تعین کرتی ہے۔

ٹین ایج میں کونسی خصوصیات جنم لیتی ہیں؟
اس عمر میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، جیسےکہ بلوغت اور جسمانی نشونما، جذباتی اورمزاجی ردوبدل، خودمختاری اور خودشناسی کا بڑھنا، معاشرتی تعلقات اور ہم عمروں کے اثرات کا مرتب ہونا، اپنی پہچان بنانا اور اپنی دریافت، پیشہ ورانہ زندگی کی تلاش، تنقیدی سوچ اور مشکلات کے حل جیسی خوبیاں ان کی شخصیت کا خاصا بنتی ہیں۔

ٹین ایج کے چند سال بہت منفرد اور تشکلی ہوتے ہیں۔ جس میں بہت سارے مواقعوں کے ساتھ ساتھ کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بڑھنے، سیکھنے، خود کی تلاش اور آنے والی زیست کی تیاری کا سفر ہے۔

ٹین ایج میں کونسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؟
انسان پر ٹین ایج میں ہونے والی چند تبدیلیاں مندرجہ ذیل ہیں؛
بلوغت: تیزی سے رونما ہونے والی جسمانی، ذہنی تبدیلیاں اور جنسی بلوغت کا اس مدت سے گہرا تعلق ہے۔
ذہنی تبدیلیاں: ہمارے دماغی گروتھ سے جذباتی اور مزاجی ردوبدل کے ساتھ ساتھ فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔
نیند کے معمولات: بڑھتی عمر اور رونما ہونے والی تبدیلیوں کے باعث نیند کے معمولات متاثر ہوتے ہیں۔ نیند نہ آنے اور کیفیات کے مسائل درپیش آ سکتے ہیں۔
نٹریشن: یہ عمر گروتھ، نشونما اور بڑھنے کی عمر ہے، اس میں بچوں کو اچھی خوراک کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور عموما زیادہ بھوک لگتی ہے۔
دفاعی نظام : جسم میں کافی ساری تبدیلیوں کے باعث قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے، جس سے بچوں کا اس عمر میں زیادہ بیمار رہنا سامنے آتا ہے ۔
ہارمونل تبدیلیاں: ہارمونز کے جسم میں زیادہ بننے سے جذباتی اور مزاجی ردوبدل کے علاوہ جسم پر بالوں کا اگنا جیسے حالات منظر عام پر آتے ہیں ۔

مندرجہ بالا تبدیلیاں روزمرہ زندگی، تعلقات اور صحت پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ٹین ایجرز کے لیے ضروری ہے کہ وہ رہنمائی، مدد اور تعلیم سے آراستہ ہوں تاکہ ان تبدیلیوں کا سامنا کر سکیں۔

ٹین ایج کے مسائل کے وجوہات کیا ہیں؟
ٹین ایج کے مسائل کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بچوں کو رونما ہونے والی تبدیلیوں کا سامنا کرنا نہیں آتا اور ہارمونل تبدیلیوں کے باعث مزاجی ردوبدل اور موڈ سوئنگ جیسے مسائل سے دوچار ہونا پڑتا ہے، جس کے باعث ڈانٹ ڈپٹ اور والدین سمیت عزیز و اقارب کے طعنے ان کو ڈپریشن کا شکار بناتے ہیں بلکہ ڈھیٹ کردیتے ہیں ۔
عموماً بچےاس عمر میں والدین سے بدگمانیاں پال لیتے ہیں۔ والدین سے دوری کے باعث اور گھر سے توجہ نہ ملنے کے سبب وہ یہ پیار، وقت اور توجہ باہر تلاش کرنے لگتے ہیں اور کسی کی بھی تھوڑی سی تعریف اور توجہ انہیں مبہوت کرتی ہے، خاص کر مخالف جنس کی طرف رغبت اسی کا نتیجہ ہے۔
یاد رکھیے گا وہ بچے جنہیں گھر سے مکمل اعتماد، محبت اور توجہ ملتی ہو وہ کبھی کسی بری سنگت کا شکار نہیں ہوتے، اسکے ساتھ ہی مضبوط کردار کے مالک ہوتے ہیں۔

اس عمر میں بچے بللئنگ اور باڈی شیمینگ کا شکار بھی سب سے زیادہ ہوتے ہیں۔ والدین کی حمایت اور دوستی نہ ہو تو چپ چاپ سہہ کر خود کئی نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
اس عمر میں بچوں پر ان کی گیدرینگ اور ہم عمر دوستوں کے بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ جس کے باعث وہ کئی روایات، نظریات اور ٹرینڈز کو ماننے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اسی میں فیشن بھی سر فہرست ہے ۔

اس نازک موڑ زندگانی پہ کیوں کے بچوں میں اچھے برے اور صحیح غلط کی پرکھ کا احساس کم ہوتا ہے، تو وہ غلط اور بری صحبت کا حصہ بن سکتے ہیں اور غلط کاموں اور جرائم میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ نادانی اور کم عمری میں کی گئی غلطیاں انسان کا پیچھا کبھی نہیں چھوڑتی اور ان کا کردار ہمیشہ کے لیے پلید ہو کر رہ جاتا ہے۔

ٹین ایج کا ایک بڑا مسئلہ کانفیڈینس اور خود اعتمادی کی کمی ہے، جو زندگی کے ہر پہلو پر ہم انسانوں کے لیے ضروری ہے۔ یہ والدین یا مخلص سرپرست کی توجہ اورمحنت کے ہی ثمر ہو سکتی ہے۔

ٹین ایج والے بچوں کے والدین کا کردار کیا ہے؟
ٹین ایج میں والدین اپنے بچوں کی زندگیوں میں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سب سے پہلے اپنے بچوں کو سمجھیں اور ان کیلئے سپورٹ سسٹم بنیں۔ اپنے بچوں کو کسی کے سامنے نہ ڈانٹیں، اس سے انکا کانفیڈینس کم ہو جاتا ہے۔
بچوں سے روزمرہ مقررہ وقت پر بات چیت کریں تاکہ وہ آپ کو کھل کر اپنے مسائل بتا سکیں اور ان کی بتائی گئی باتیں کسی سے بھی شیئر نہ کریں، اس سے وہ آپ پر بھروسہ نہیں کر پائیں گے۔
اس کے ساتھ ہی اپنے بھی چند مسائل اپنے بچوں کو بتائیں اور ان سے مشورہ مانگیں، اس سے ان میں کانفیڈینس کے ساتھ ساتھ مسائل اور حالات کو سمجھنے اور ان کا حل نکالنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔

ٹین ایج میں والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو آنے والی تبدیلیوں، جسمانی صفائی اور سیکس ایجوکیشن (گڈ ٹچ اور بیڈ تچ ) کے بارے میں آگاہ کریں۔
ٹین ایج میں کیونکہ ہارمونل تبدیلیوں کے باعث مزاجی ردوبدل، موڈ سوئنگ اور نیند کے معمولات متاثر ہوتے ہیں تو اس پر بچوں کو ڈانٹنے کے بجائے ان کے ساتھ تحمل اور برداشت سے پیش آئیں اور انہیں سمجھیں اور اپنے ساتھ کا بھرپور یقین دلائیں۔
بچوں پر خصوصی توجہ دیں۔ ان کے معمولات، دوستوں اور دیگر سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
کسی بھی بات سے منع کرنا ہو تو پیار سے بٹھا کر سمجھائیں۔ کسی اور کے سامنے حتیٰ کہ بہن بھائیوں کے سامنے بھی نکتہ چینی نہ کریں، بلکہ تنہائی میں اصلاح کریں۔

کوشش کریں اپنے بچوں کو اس عمر میں زیادہ تر اپنے ساتھ رکھیں اپنے کام کی یا بزنس کی نوعیت کے متعلق انہیں سمجھائیں، انہیں نماز اور دیگر فرائض سے روشناس کرائیں اور ان کی ذہنی، روحانی اور معاشرتی نشونما میں ان کی مدد کریں۔
بچوں کو مختلف رشتوں کی نوعیت اور ان کے ساتھ پیش آنے اور رویوں کے بارے میں سکھائیں۔ بیماروں کی بیمار پرسی کرنا اور انسانی ہمدردی کے تحت اک دوسرے کی مدد کرنا اور انسانیت کا احترام کرنا سکھائیں اور یہ سب آپ تب سکھا سکتے ہیں جب آپ ان کے سامنے عملی نمونہ پیش کریں گے۔

اس عمر میں آپ کے بچوں کو سب سے زیادہ آپ کی (والدین) کی اور تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، پیسوں اور بنگلوں کی نہیں۔

بچوں پر خصوصی توجہ دیں تاکہ وہ آپ کے لئے صدقہ جاریہ بن سکیں اور اس ملک اور معاشرے کے بھی اچھے شہری اور اچھے امتی ہونے کا ثبوت دے سکیں۔ اور بوڑھے والدین کو پچھلی عمر میں اولڈ ہاوس چھوڑنے کے بجائے ان کی خدمت کرسکیں۔

کہتے ہیں کہ ” پودے کی نازک ٹہنیوں کو جس طرف موڑو، وہ مڑسکتی ہیں، پر وہ ہی پودا درخت بن جائے تو اس کی وہی ٹہنی جو اب ایک شاخ ہے ٹوٹ تو سکتی ہے پر مڑ نہیں سکتی۔”

تحریر کائنات سیعد


Spread the love

Leave a Comment