گھریلو بجٹ میں سیلزٹیکس کی بچت

Spread the love

اس مضمون میں بتائے گئے طریقے سے راشن کی خریداری پر ایک سنگل فیملی چار ہزار روپے اور جوائنٹ فیملی آٹھ ہزار روپے تک ماہانہ سیلزٹیکس کی بچت کر سکتی ہے جو بالترتیب سالانہ تقریباً پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپیہ بنتے ہیں اور یہ بچت بالکل جائز اور لیگل ہے۔

ٹیکسز کا نام آتے ہی بہت سارے سیانے یہاں ریاست مخالف منفی پروپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں کہ ہم ہر چیز پر ٹیکس دینے پر مجبور ہیں حالانکہ حکومت کی طرف سے ایسا ہرگز فرض واجب نہیں کیا گیا ہے بلکہ یہ آپ کی ذاتی چوائس یا مس۔مینجمنٹ ہے، اسے آپ بتائے گئے طریقے سے توازن میں لا سکتے ہیں۔

ٹیکسیشن کے کنسیپٹ میں عوام کی بنیادی آمدنی جس میں ان کا گزارہ باآسانی ہو سکے وہ حکومت پاکستان کی طرف سے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ رکھی گئی ہے، اس کی موجودہ حد پچاس ہزار روپے ماہانہ ہے جو میاں بیوی اور ان کے دو تین بچوں کی گزر بسر کیلئے تقریباً کافی ہوتی ہے۔

ایک جوائنٹ فیملی جس میں صاحب خانہ اور ان کے دو شادی شدہ بچے رہ رہے ہوں وہ سنگل فیملی شمار نہیں ہوگی بلکہ ان کو تین فیملی یونٹ سمجھنا چاہئے اور اکارڈنگلی ان میں جتنے لوگ کمانے والے ہوں گے وہ بھی پچاس ہزار روپیہ پر۔پرسن کے حساب سے ٹیکس سے مستثنیٰ رہیں گے۔

اس کے بعد سیلزٹیکس کی باری آتی ہے، یہ وہ ٹیکس ہے جو بنیادی طور پر ریاست کے اخراجات کا بوجھ اٹھاتا ہے، اگر ریاست کا سالانہ بجٹ چھ ہزار ارب ہو تو اس کا پچھتر فیصد سے زائد حصہ، تقریباً پونے پانچ ہزار ارب روپیہ سیلزٹیکس سے وصول ہوتا ہے۔

سیلزٹیکس ریاست کی آمدنی کا بنیادی یا ڈیپینڈ۔ایبل حصہ ہے اس کے باوجود آپ کی گھریلو ضروریات کی تمام بنیادی اشیائے صَرف جن کی ہر روز آپ کو ضرورت پڑتی ہے وہ ملک بھر کی اوپن مارکیٹ میں سیلزٹیکس سے بالکل مستثنیٰ رکھی گئی ہیں۔

اوپن مارکیٹ سے مراد وہ تھوک مارکیٹ یا عام بازار ہیں جہاں کھلی صورت میں یا ان۔پیکڈ کنڈیشن میں ہر چیز میسر ہے، مثال کے طور پر چکی کا آٹا، کھلی دالیں، چاول، گھی، تیل، مصالحے، چائے کی پتی، دودھ، انڈے، بیکری، بسکٹ، صابن، چھوٹا بڑا گوشت، چکن، مچھلی، گڑ، شکر، جوس، شربت، تندور کی روٹی، مزدور کیلئے ہوٹل کا کھانا، کپڑے، جوتے، خوشبوئیں اور ان کے علاوہ جو بھی بنیادی ضرورت کی چیز آپ تصور کر سکتے ہیں وہ سب اوپن مارکیٹ میں فری آف سیلزٹیکس رکھی گئی ہیں۔

بیرونی دنیا میں یہ کنسیپٹ اور سہولت تقریباً ناپید ہو چکی ہے کیونکہ جہاں جہاں کارپوریٹ سسٹم ہے وہ چونکہ لگژری انکم اور برینڈڈ لائف اسٹائل پر شفٹ کرچکا ہے اسلئے وہاں انکم اور اخراجات پر ان دونوں ٹیکسز میں استثنٰی کا تصور بھی اب باقی نہیں رہا لیکن ہمارے پاس یہ سہولت ابھی کئی عشروں تک موجود رہے گی۔

آپ روز مرہ کی اشیائے صَرف میں امپورٹڈ، برینڈڈ اور مینوفیکچرڈ اشیاء کو ترجیح دیں گے تو آپ کو ہر


Spread the love

Leave a Comment