کبھی میں کبھی تم

Spread the love

روبینہ یاسمین

یہ ڈرامہ کافی ریٹنگ لے رہا ہے۔ اس ڈرامے میں مصطفیٰ نامی کردار ایک آئی ٹی پروفیشنل ہے۔ گیم ڈیولپمنٹ کا کام کرتا ہے۔ پہلے فری لانس کام کر رہا تھا اور بعد میں گیم ڈیولپمنٹ کمپنی میں پارٹنر بن گیا۔

اس کی بیوی امید سے ہے اور اس وقت شائد اپنے ہارمونز کے زیر اثر خود کو مظلوم سمجھ رہی ہے کہ شوہر توجہ نہیں دے رہا۔
بہت سی خواتین کی اس موضوع پر پوسٹس بھی دیکھیں کہ ایسے میں بیوی کو شوہر کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

میرا ذاتی خیال ہے کہ شادی شدہ زندگی میں توجہ دینے کا طریقہ بدل جاتا ہے۔ بیوی کا توجہ دینے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ گھر داری اچھے سے کرے، گھر کو گھر بنائے ۔

شوہر کی توجہ کا طریقہ ہوتا ہے کہ گھر چلانے کے لئے درکار ریسورسز جنریٹ کرے۔ اب اگر شوہر کام دھندا کرے نہ اور سارا دن گھر میں بیٹھا بیوی کو توجہ دیتا رہے تو یہ والی توجہ بیوی بھی پسند نہیں کرے گی۔ اسی طرح بیوی نہ کھانا پکائے نہ گھر کا خیال رکھے بس ہار سنگھار کر کے بیٹھی رہے تو یہ والی توجہ شوہر کو پسند نہیں آ ئے گی۔

آئی ٹی والے مجھے زیادہ مظلوم لگتے ہیں۔ انکی جاب کی نوعیت اکثر تخلیقی ہوتی ہے۔ یہ نہیں کہ مخصوص گھنٹے کام کیا اور باقی آرام۔ تخلیقی کام ہر وقت دماغ میں گھسا رہتا ہے۔ یہاں اپنے آئیڈیا کو بروقت نافذ کر کے اس کو سینچنا پڑتا ہے ورنہ یہاں آناََ فاناََ آئیڈیا چوری ہو جاتا ہے۔ چور کے پاس اگر زیادہ ریسورسز ہیں تو وہ آپ سے پہلے آپکا آئیڈیا مارکیٹ کر دیتا ہے اور آپکی ساری محنت رائیگاں جاتی ہے۔

پروگرامنگ کے طویل کوڈ میں جہاں ایرر آ گئے وہاں جب تک سارے بگ نکال کر پروگرام رن نہیں کر لیا تب تک سکون کا سانس نہیں آتا۔ ایسے میں تو کھانے پینے کا بھی ہوش نہیں ہوتا۔ پھر یہ کہ یہ کام ایسے نہیں ہوتے کہ ادھر بیٹھے ادھر دماغ بھی چل پڑا۔ بس جس طرح شاعروں اور ادیبوں کو آمد ہوتی ہے اسی طرح ان آئی ٹی والوں کا بھی فلو جب بنتا ہے تو بس انہیں کوئی نہ بلائے کوئی نہ اٹھائے۔ جب انکا دم میں دم واپس آئے گا یہ تب ہی اٹھیں گے۔

اب چونکہ اکثر یہ لوگ گھر سے کام کر رہے ہوتے ہیں تو گھر والے سمجھتے ہیں کہ گھر میں ہی تو ہے اور کسی نہ کسی کام کے لئے بلاتے ہیں اب یہ تو انکو پتہ ہوتا ہے یہ اس وقت کس جگہ پھنسے ہوئے ہیں۔

آئی ٹی کی سکلز میں اپنی سکل کو اس درجے تک پالش کرنا کہ اس سے اچھی کمائی ہو ، یہ بھی ایک طویل اور صبر آزما مرحلہ ہے۔ مزید یہ کہ انکا مقابلہ دنیا کے سب اعلی دماغ پروفیشنلز سے ہوتا ہے۔ یہ انٹرنیٹ کے ذریعے پوری دنیا کے ہم پیشہ افراد کا مقابلہ کر رہے ہوتے ہیں۔
عام لوگوں کو اپنی ورک پلیس پر موجود لوگوں سے ہی مقابلہ کرنا ہوتا ہے، یہاں تو ایک سے ایک اعلی دماغ ایک کلک کے فاصلے پر دستیاب ہے تو انکی سٹریس اور انکی سٹرگل بھی زیادہ ہے۔

میرا خیال ہے اگر آپکے گھر میں کوئی آئی ٹی پروفیشنل ہے تو اس کے مسائل کو سمجھیں۔ اس کو ویسا سکون اور سپیس دیں جو اس کے تخلیقی کام کے لئے ضروری ہے۔

اسے نت نئے آئیڈیاز ڈھونڈنے کے لئے آن لائن بھی رہنا ہے اور جن کا اس فیلڈ سے تعلق نہیں انہوں نے کہنا ہے کہ ہر وقت اپنے ڈیوائسز میں گھسے رہتے ہیں۔

ہر جاب کی کچھ ریکوائرمنٹ ہوتی ہیں اور گھر والوں کی سپورٹ ہی ایک دوسرے کو پر سکون رکھتی ہے۔

رہا یہ سوال کہ کیرئیر ہی سب کچھ تو نہیں ۔ تو بات یہ ہے کہ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ زندگی میں اس وقت کس مقام پر ہیں ۔ اور جس وقت جس چیز کو ضروری بنانا ہے اس وقت اسی کو سامنے والے چولہے پر چڑھانا ہو گا۔ باقی چیزوں کو کچھ وقت کے لئے ترجیح میں پیچھے کرنا پڑے گا۔


Spread the love

Leave a Comment