محمد ریحان عارف
آج کے دور میں عوامی حقوق اور حکومتی شفافیت کا شعور بڑھتا جا رہا ہے۔ اسی پس منظر میں آر ٹی آئی (رائٹ ٹو انفارمیشن) اور آر ٹی ایس (رائٹ ٹو سروس) جیسے قوانین پاکستان میں متعارف کرائے گئے ہیں، تاکہ عوام کو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
آر ٹی آئی یعنی رائٹ ٹو انفارمیشن ایک ایسا قانون ہے جس کا مقصد عوام کو حکومتی معلومات تک رسائی دینا ہے۔ اس کا آغاز دنیا کے مختلف ممالک میں 90 کی دہائی میں ہوا، جبکہ پاکستان میں یہ قانون 2013 میں نافذ ہوا۔ آر ٹی آئی کا بنیادی مقصد حکومتی اداروں میں شفافیت کو فروغ دینا اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے عوام کو بااختیار بنانا ہے۔
آر ٹی ایس یعنی رائٹ ٹو سروس ایک ایسا نظام ہے جو عوام کو مختلف سرکاری خدمات کی بروقت فراہمی یقینی بناتا ہے۔ 2014 میں خیبر پختونخوا حکومت نے آر ٹی ایس کا آغاز کیا۔ اس قانون کے تحت، اگر کسی سرکاری سروس کی فراہمی میں تاخیر ہوتی ہے تو شہری شکایت درج کر کے اس کا ازالہ کروا سکتے ہیں۔ اس قانون نے سرکاری اداروں میں کارکردگی کو بہتر بنانے اور عوامی شکایات کے فوری حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
آر ٹی آئی اور آر ٹی ایس دونوں کے قوانین کے تحت شہریوں کو مخصوص مدت میں مطلوبہ معلومات اور خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔ ان قوانین کے تحت ایک شکایت سیل قائم کیا گیا ہے جہاں شہری اپنی درخواستیں اور شکایات جمع کرا سکتے ہیں۔ اس کے بعد متعلقہ حکام کو مقررہ وقت میں جواب دینا ہوتا ہے۔ اگر مقررہ وقت میں جواب نہ دیا جائے تو ذمہ دار افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جاتی ہے۔
ان قوانین کے نفاذ سے عوام کو حکومتی معلومات تک باآسانی رسائی حاصل ہوئی ہے اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت، شہری کسی بھی سرکاری محکمے سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں، جبکہ آر ٹی ایس نے عوامی خدمات کے حصول میں درپیش رکاوٹوں کو کم کیا ہے۔
مثال کے طور پر، خیبر پختونخوا میں آر ٹی ایس کے ذریعے ہزاروں شہریوں کو بجلی، پانی، اور صحت کی سہولیات کے مسائل بروقت حل کرنے میں مدد ملی ہے۔
آر ٹی آئی اور آر ٹی ایس جیسے قوانین کی بدولت، حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد بحال ہوا ہے اور شفافیت کو فروغ ملا ہے۔ یہ قوانین نہ صرف عوام کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں بلکہ سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
اگر ہم ان قوانین کا صحیح استعمال کریں تو ہم اپنی زندگیوں میں نمایاں بہتری لا سکتے ہیں اور ایک بہتر معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ان قوانین سے آگاہی حاصل کر کے انہیں مؤثر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کو ایک شفاف اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔
